باورچی خانے میں غسل خانے کی بہ نسبت زیادہ جراثیم ہوتے ہیں
جس باورچی خانے میں دن میںکئی بار صفائی کی جائے اس کے بارے میں یقین سے کہا جاسکتا ہے۔ کہ وہ جراثیم سے پا ک ہو گا ۔ لیکن وہ سائنس داں جنہوں نے گھریلو جراثیم کے بار ے میں تحقیق کی ہے ۔ وہ اس بات کو نہیں مانتے ۔ صاف اور جدید باورچی خانوں میں بھی خرد بینی جرا ثیم کے گھچے کے گھچے پائے جا تے ہیں جو اسہال سے لیکر ہیضہ تک مختلف بیماریاں پیدا کر تے ہیں۔
ایک جائزے کے دوران باورچی خانے میں غسل خانے سے بھی زیادہ جراثیم پائے گئے ۔ سوال یہ ہے کہ یہ کس طرح ممکن ہے ؟ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ جراثیم سب سے زیاد ہ خود صفائی کے سامان مثلا ً صافی ، جھا ڑو اور برتن صاف کرنے والے کپڑے سے پیدا ہو تے ہیں ۔ ایک امریکی تحقیقی ادارے نے پتا چلا یا ہے ۔ کہ برتن صاف کرنیو ا لے کپڑوں اور اسپنجوں میں ، خوا ہ وہ صاف گھر وں میں ہی کیوں نہ ہوں ، جرا ثیم کی بہت بڑی تعداد ہو تی ہے۔ باورچی خانہ صاف کرنے والے اسپنج سے جو ایک ملی لیٹر پانی ٹپکتا ہے اس میں دس ہزا ر جرا ثیم ہوتے ہیں جو نہا یت تیزی سے بڑھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان جرا ثیم میں بعض خطر نا ک بھی ہو تے ہیں ۔
اس با ت میںتعجب نہیں ہو نا چاہیے کہ ایسے اسپنج سے صفائی کرنے سے ہا تھوں ، ریفریجریٹر اور باورچی خانوں میں لگے ہوئے کاﺅنٹروں تک میں جرا ثیم پھیل جا تے ہیں ۔ یہ صورت حال ان علاقوں میں اور بھی ابتر ہو گی جہاں ابھی تک ایسی گھچے دار جھا ڑو دستیا ب نہیں جو صر ف ایک کام کے لیے استعمال ہو تی ہے ۔ اور تھوڑے استعمال کے بعد پھینک دی جا تی ہے ۔ مختلف جائزوں سے پتا چلا ہے کہ دوسری ایسی جگہیں جہاں خرد بینی جرا ثیم رہتے ہیں ۔ وہ سنک اور پانی کی نکا سی کے راستے ہیں ۔ یہ جرا ثیم باورچی خانے میں پہلے بغیر دھلے ہوئے ہا تھوں کے ذریعے سے داخل ہو تے ہیں ۔ اس کے علا وہ کچے گوشت اور سبزیوں کے ذریعے بھی باور چی خانے میں پہنچتے ہیں اور پھر ہر ایسی سطح پر انکا بسیرا ہو جا تا ہے ۔ جہاں نمی اور غذا کے اجزا پڑے ہوں ۔ خشک سطح پر یہ جرا ثیم صر ف چند گھنٹے رہتے ہیں لیکن اس مختصر قیام کے دوران بھی وہ ہا تھوں اور کھا نوں میںتعدیہ پھیلا دیتے ہیں ۔ ایک صحت مند شخص اس تعدیے کی مزاحمت کر سکتا ہے ، لیکن بچے، بوڑھے اور کمزور ان جرا ثیم سے متاثر ہو جا تے ہیں ۔ تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم بغیر اسپنج اور بر تن صاف کرنے والے کپڑے کے زندگی گزاریں؟ نہیں ! ایسی بات نہیں ہے۔ لیکن محققین کا کہنا ہے کہ ہم جتنی مر تبہ ان چیزوں کو جرا ثیم کش اشیا سے صاف کر تے ہیں اس سے زیادہ بار کرنا چاہیے ۔ جرا ثیم کش محلول میں ان اسپنجوں اور کپڑوں کو پابندی سے دھویا جائے اور پھر دھوپ اور ہوا میں خو ب سکھایا جائے تو بڑی حد تک جرا ثیم سے پیچھا چھڑایا جا سکتاہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ غسل خانوں میں باورچی خانوں کی نسبت جراثیم کم ہونے کی وجہ کیا ہے ؟ محققین کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ غسل خانوں کو جرا ثیم کش دواﺅں سے زیادہ دھو یا اور صاف کیا جا تا ہے ۔
مختلف طر ح کے تعدیوں سے بچنے کا ایک نہا یت سا دہ طریقہ یہ ہے کہ اپنے ہا تھوں کو اکثر دھو تے رہیں ۔ یہ کوئی نیا طریقہ نہیں ہے تا ہم معا لجین کو یہ شکایت ہے کہ بہت سارے لوگ ہا تھ دھونے سے بھی گریز کرتے ہیں جس کی وجہ سے بیماری کا خطرہ بہت بڑھ جا تاہے ۔ نزلہ زکام سے لیکر میعادی بخار تک تقریباً ساری بیماریوں کے جراثیم ایک انسان سے دوسرے انسان کو ہا تھوں ہی کے ذریعے سے لگتے ہیں ۔ میز کے اوپری حصوں ، دروازوں کے لٹو یا دوسری چیزیں جنھیں بار بار چھو ا جاتاہے ۔ان سے ہر گھنٹے کے بعد ہمارے ہا تھوں کو جراثیم لگ جا تے ہیں ۔ اگر ہا تھوں کو اچھی طرح دھویا جائے تو ہماری جلد سے بہت سے خر د بینی جرا ثیم دھل جا تے ہیں ۔
تا ہم صر ف چند سیکنڈ ہا تھ دھونے سے کا م نہیں چلتا ۔ جراثیم پر تحقیق کرنے والوں کی ہد ایت ہے کہ انگوٹھیاں اور گھڑی اتار دیں ، آستین اوپر چڑھا ئیں اور ہا تھوں ، ٹخنوں نیز کلائیوں کو خو ب رگڑ رگڑ کر دھوئیں اور اس کا م کے لیے پانی اور صابن استعمال کریں ۔ اس کے بعد انھیں خشک تولیے سے پونچھیں ۔ گیلے تو لیے کا استعمال حفظان صحت کے اصولوں کے منافی ہے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں